505

صاحب میرا حساب کر دیجئے

ایک عورت اپنے شہر کے مشہور ذہنی امراض کے ڈاکٹر کے پاس گئی تھوڑی گھبرآئ ہوئی تھوڑی سہمی ہوئی اسکے چہرے سے خراب مستقبل کے ہولناک آثار دکھائی دے رہے تھے، ڈاکٹر کی اس پہ نظر پڑی تو ڈاکٹر کو لگا کہ اس عورت کا معائنہ انتظار کردہ اور لائن میں لگے باقی مریضوں سے پہلے ہونا چاہیے، خلاف قانون اسے پہلے ہی بلوا لیا__جی کیا پرابلم ہے؟ ڈاکٹر نے سنجیدگی سے پوچھا جو سنجیدگی وہ اپنے خاص پیشنٹ کو ہی دکھاتا تھا .ڈاکٹر صاحب مجھے کوئی بیماری نہیں، میرے شوہر، مجھے لگتا ہے ذہنی مریض ہوتے جارہے ہیں “ڈاکٹر نے پریشانی کا تاثر پیش کیا اور کہا،اچھا! کیا کرتے ہیں آپ پر ہاتھ اٹھاتے ہیں ؟نہیں نہیں ہاتھ تو ابھی تک نہیں اٹھایا پر دھمکیاں دیتے رہتے ہیں اور ساتھ یہ بھی کہتے ہیں میرا حساب کرو میرا حساب کرو !! عورت یہاں خاموش ہو گئی .ڈاکٹر نے کہا ” آپ پریشان نہ ہوں، کہاں ہیں آپکے شوہر ساتھ نہیں لائیں آپ انکو ؟ڈاکٹر صاحب! میں انکو ساتھ نہیں لاسکتی اور وہ بھی یہاں،جی جی میں سمجھ سکتا ہوں، اتنی گفتگو کے بعد عورت اور ڈاکٹر کے درمیان ایک گہرا انجانہ سا رشتہ بن چکا تھا اس لیے نہیں کہ وہ عورت خوبصورت تھی بلکہ ڈاکٹر ہر خوبصورت عورت کے ساتھ رشتہ بنا لیتا تھاڈاکٹر صاحب اگر آپ اپنی گاڑی اور ڈرائیور میرے ساتھ بھجوا دیں تو میں انہیں بآسانی لے آؤں گی!!!ڈاکٹر جو پہلے ہی ایسا کرنا چاہ رہا تھا اس نے اپنے ڈرائیور کو حکم دیا کہ میڈم کے ساتھ جاؤ وہ عورت ڈاکٹر کے کلینک سے نکل کر گاڑی کے پچھلی سیٹ پر بیٹھ گئی اور ڈرائیور کو حکمیہ کہا کہ فلاں جیولری شاپ لے چلو، چند لمحوں میں ہی گاڑی وہاں پہنچ گئی ، عورت کافی ناز و انداز سے گاڑی سے اتری اور جیولری شاپ میں چلی گئی، بیش قیمتی سیٹ پسند کیا اور پیک کروایا رقم ادائیگی کی باری آئی تو عورت بولی “میں فلاں ڈاکٹر کی زوجہ ہوں، ابھی مجھے یہ سیٹ مطلوب تھا سو عجلت میں آگئی جبکہ میرے پاس کثیر رقم بھی نہ تھی ، آپ میرے ساتھ اپنی دکان کا آدمی بھیج دیں ڈاکٹر صاحب کا ڈرائیور انہیں انکے پاس لے جاۓ گا آپکو آپکی رقم مل جاۓ گی” دکان دار نے اپنا بندہ بھجوایا، پر عورت گاڑی پر دوبارہ سوار نہیں ہوئی اور ایک بار پھر ڈرائیور کو حکم دیا کہ اس آدمی کو ڈاکٹر صاحب کے پاس لے جاؤ، ڈرائیور اسے لے کر کلینک جا پہنچا اور ڈاکٹر کو آگاہ کیا کہ وہ عورت وہیں رہ گئی مگر یہ آدمی بھجوایا ہے انہوں نے، ڈاکٹر نے تحمل رکھتے ہوۓ اسے دیکھا اور انتظار کرنے کو کہا، جب اسکی باری آئی تو ڈاکٹر بڑے مہذبانہ لہجے میں بولے__تو سنائیے کیا حال ہیں محترم؟آدمی بولا” جی ڈاکٹر صاحب الحمدللہ میں ٹھیک”ڈاکٹر: تو کیا پریشانی یا غم ہے آپکو مجھے بتائیے ؟وہ آدمی بولا: ڈاکٹر صاحب میرا حساب کر دیجئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں