2,945

پیر کامل کی تلاش

تحریر: سید لبید غزنوی

کہا جاتا ہے کہ جسے پیر کامل مل جائے اس کی تقدیر بدل جاتی ہے ، اس کی نسلیں سنور جاتی ہیں ، وہ ہدایت کے سرچشمے سے فیض یاب ہوجاتا ہے ، اس کے الٹے کام بھی سیدھے ہونے لگ جاتے ہیں ، سوال یہ ہے کہ پیر کامل کون ہوتا ہے ؟ پیر کامل کس کو کہتے ہیں ؟ وہ کیا کرتا ہے ، اس کی ضرورت کیوں ہوتی ہے ؟ اگر کسی کا تصور یہ ہے کہ ایسا شخص جس سے ہدایت ملتی ہو وہ پیر کامل ہے ، تو ہدایت والدین بھی اپنی اولادوں کو دیتے ہیں ، ہدایت تو استاد بھی اپنے شاگردوں کو دیتا ہے ، اور ہدایت تو لیڈر بھی اپنی قوم کو دیتے ہیں ، ہدایت تو دوست احباب بھی دیتے ہیں ، اگر آپ کا یہ تصور درست مان لیا جائے تو کیا یہ سب پیر کامل ہیں ؟ جواب یقیناً نفی میں ہوگا

اگر آپ کا تصور یہ ہے کہ پیر کامل وہ ہوتا ہے جو گناہ نہیں کرتا ، تو ہر سلجھا ہوا شخص جو مسلمان ہو اور اس کے دل میں اللہ کا خوف و خشیت اور تقویٰ ہو وہ دانستہ طور پر گناہ نہیں کرتا اس لئے بھی نہیں کرتا کہ وہ اللہ کے عذاب و عقاب سے خوف کھاتا ہے ، لیکن نادانستگی میں ایسے شخص سے بھی گناہ سرزد ہو جاتے ہیں تو کیا یہ شخص پیر کامل کہلائے گا ؟ جواب یقیناً نفی میں ہوگا ، اگر آپ کا تصور یہ ہے کہ پیر کامل وہ ہے جس کی دعائیں قبول ہوتی ہیں ، دعائیں تو والدین کی بھی اپنی اولاد کے حق میں قبول ہوتی ہیں ، مجبور و بے بس و بے کس اور مظلوم کی بھی دعاؤں کو اللہ تعالی رد نہیں کرتے ، اور بھی بہت سے لوگوں کی دعائیں قبول ہوتی ہیں ، تو کیا یہ سب پیر کامل کہلائے جانے کے قابل ہیں ؟ جواب یقیناً نفی میں ہوگا ، تو کیا پھر کوئی بتا سکتا ہے کہ پیر کامل کون شخص ہوتا ہے ؟

کیا پیر کامل کوئی بہت نیک شخص ہوتا ہے یا بہت عبادت و ریاضت کرنے والا یا پھر بہت پارسا شخص ہوتا ہے ؟ نیک تو بہت سارے لوگ ہوتے ہیں ، اور عبادت و ریاضت میں مصروف رہنے والے لوگوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے اور آپ کو اپنے آس پاس بہت سارے لوگ پارسا بھی نظر آئیں گے ، تو کیا وہ سب پیر کامل ہوتے ہیں ؟ جواب یقیناً نفی میں ہوگا ، اگر کسی کا تصور یہ ہے کہ پیر کامل وہ شخص ہوتا ہے جو عبادت و ریاضت میں دکھاوا نہیں کرتا بلکہ دل سے صرف اللہ کی رضا اور خوشنودی کے حصول کی خاطر عبادت کرتا ہے ، اس کی نیکی اور پارسائی ڈھونگ اور ڈھکوسلہ نہیں ہوتی۔ تو جنابِ من۔۔۔! اپنے حلقہ احباب میں آپ میں سے ہر ایک کسی نہ کسی ایسے شخص کو ضرور جانتا ہوگا جس کی عبادت کے بارے میں اسے یہ شبہ نہیں ہوتا کہ وہ ڈھونگ ہے ، جس کی نیکی اور پارسائی کا بھی آپ کو یقین ہوتا ہے آپ اسے کوئی ڈھونگ یا ڈھکوسلہ قرار نہیں دیتے تو کیا وہ شخص پیر کامل ہے ؟ جواب یقیناً نفی میں ہوگا ، ممکن ہے کسی کا نظریہ یہ بھی ہو کہ پیر کامل وہ شخص ہوتا ہے جس کے الفاظ میں تاثیر ہوتی ہے وہ دلوں کو گرما دیتا ہے اور اس کے لفظوں کی تاثیر سے انسان کا دل بدل جاتا ہے.

رکیے۔۔! میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ تاثیر بھی بہت سارے لوگوں کے الفاظ میں ہوتی ہے ، کچھ لوگوں کے منہ سے نکلنے والے الفاظ میں ، تو کچھ لوگوں کے قلم سے نکلنے والے الفاظ میں ، تاثیر تو اسٹیج پر کھڑے کمپیئر اور اخبار کا کالم لکھنے والے ایک جرنلسٹ کے الفاظ میں بھی ہوتی ہے ، تو کیا وہ وہ سب پیر کامل کہلائیں گے ؟ جواب یقیناً نفی میں ہوگا ، بعض لوگوں کا گمان یہ بھی ہو سکتا ہے کہ۔۔۔! پیر کامل وہ ہوتا ہے جسے الہام اور وجدان ہو جو آنے والے کل کو دیکھ سکنے اور بوجھ لینے کی طاقت رکھتا ہو ، تو جنابِ من۔۔۔! ہم میں سے بہت سارے لوگ ایسے ہیں ، جو ایسے خواب دیکھتے ہیں جن میں مستقل میں درپیش آنے والے حالات سے ہمیں آگاہی ہو جاتی ہے ، بہت سے لوگ استخارہ بھی کرتے ہیں اور کسی حد تک چیزوں کے بارے میں جان جاتے ہیں ، اور چند لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی چھٹی حس بہت تیز ہوتی ہے وہ خطروں کو بھانپ لیتے ہیں ، تو کیا یہ سب لوگ پیر کامل ہیں ؟ جواب یقینا نفی میں ہو گا ، تو پھر آخر پیر کامل کون ہے ؟

تو محترم قارئین کرام جواب یہ ہے کہ۔۔۔! پیر کامل میں کاملیت ہوتی ہے ، کاملیت ان تمام پہلوؤں کا مجموعہ ہوتی ہے جو ہم پیچھے بیان کر چکے ہیں ، پیر کامل وہ شخص ہوتا ہے ، جو دل سے اللہ کی عبادت و ریاضت میں مشغول رہتا ہے وہ نیک بھی ہوتا ہے اور پارسا بھی ، اس کی دعائیں بھی قبول ہوتی ہیں اور اس کے الفاظ میں تاثیر بھی ہوتی ہے ، وہ لوگوں کو ہدایت بھی دیتا ہے مگر اسے الہام نہیں ہوتا ، اسے وجدان ہوتا ہے اس پر وحی اترتی ہے اور وحی عام انسان پر نہیں اترتی ، وحی صرف پیغمبر پر اترتی ہے ، ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں میں سے ہر ایک پیغمبر کامل تھا ، مگر پیر کامل وہ ہے جس پر نبوت کا سلسلہ ختم کر دیا جاتا ہے۔

ہر انسان کو زندگی میں کبھی نہ کبھی کسی پیر کامل کی ضرورت پڑتی ہے ، کبھی نہ کبھی انسانی زندگی ایسے موڑ پر آ کر کھڑی ہو جاتی ہے ، جب یہ محسوس ہوتا ہے کہ۔۔! ہمارے لبوں سے اور ہمارے دلوں سے نکلنے والی دعائیں بے اثر ہو گئی ہیں ، ہمارے سجدے اور ہمارے پھیلے ہوئے ہاتھ رحمتوں ، برکتوں اور نعمتوں کا رخ اپنی طرف موڑ نہیں پا رہے ہوتے ہیں ، ایسے لگتا ہے جیسے کوئی تعلق تھا جو ٹوٹ گیا ہے ، اس وقت انسان کا دل چاہتا ہے ، اب کوئی اور اس کے لیے ہاتھ اٹھائے ، کسی اور کے لب اس کی مناجات اللہ تک پہنچائیں ، کوئی اور ہو جو اس کے لئے اللہ کے سامنے روئے گڑگڑائے ، کوئی ایسا شخص جس کی کوئی دعا رد نہیں ہوتی اس کی دعاؤں پر ہمیشہ قبولیت کی مہر لگتی ہو ، جس کے لبوں سے نکلنے والی التجاؤں کو اس طرح رد نہ کر دیا جاتا جس طرح اس کی اپنی فریادوں اور صداؤں کو واپس موڑ دیا گیا ہو ، اپنی دانست میں وہ اسے پیر کامل تصور کرکے اس کی تلاش شروع کر دیتا ہے اور بھاگتا پھرتا ہے دنیا میں کسی ایسے شخص کی تلاش میں جو کاملیت کے کسی نہ کسی زینہ پر کھڑا ہو.

پیر کامل کی یہ تلاش انسانی زندگی کے ارتقاء سے اب تک جاری ہے ، یہی وہ تلاش کی خواہش ہے جسے اللہ نے انسان کے دل میں رکھ دیا ہے ، اگر انسان کے دل میں میں اس تلاش کی خواہش نہ ہوتی تو وہ پیغمبروں پر کبھی یقین نہ لاتا اور کبھی ان کی اطاعت و فرماں برداری میں سر تسلیم خم کرنے کی کوشش نہ کرتا ، پیر کامل کی یہ تلاش ہی ہر زمانے میں اتارے جانے والے پیغمبروں کی جانب انسانوں کو لے جاتی رہی ، پھر پیغمبروں کی مبعوثیت کا یہ سلسلہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ختم کر دیا گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی اور پیر کامل کی گنجائش نہیں رکھی گئی ، کون ہے وہ جسے اب یا آئندہ آنے والے کسی زمانے میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کوئی مقام و مرتبہ دیا جائے ؟ کون ہے ایسا شخص جسے آج یا آئندہ آنے والے کسی زمانے میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کاملیت دے دی جائے ؟ کوئی ہے ایسا شخص جو آج یا آئندہ آنے والے کسی زمانے میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر شفاعت کا دعویٰ کر سکے ؟ یقیناً آپ سب کا جواب نفی میں ہوگا .

تو پھر پیر کامل حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر ہم دنیا میں اور کس وجود کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں ، پیر کامل حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کے بعد ہمیں اور کس کی بیعت کی ضرورت باقی رہ جاتی ہے ؟ پیر کامل حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے راستے کے علاوہ کون سا ایسا راستہ ہے جو ہمیں اپنی جانب کھینچ رہا ہے ؟ کیا ہم مسلمانوں کو ایک اللہ ، ایک قرآن اور ایک رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کافی نہیں ہے ؟ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے قرآن کے علاوہ اور ایسی کونسی ہستی ہے جو آلام و مصائب میں ہماری مدد گار ہو اور ان سے بچنے کے نسخے ہمیں بتائے ؟ اللہ کے سوا ایسی کونسی ہستی ہے جو ہماری دعاؤں کو قبولیت بخشے ؟ جو ہم پر اپنی رحمتوں برکتوں اور رحمتوں کی برکھا برسائے۔

آپ میں سے کوئی پیر کامل کا فرقہ بتا سکتا ہے ؟ نہیں نا۔۔۔! وہ مسلمان تھے وہ مسلمان جو یہ یقین رکھتے تھے کہ جنت کا حصول اگر ممکن ہے تو صراط مستقیم پر چلنے سے ممکن ہے ، اگر اس راستے کو چھوڑا تو اللہ کے عذاب کے مستحق ٹھہریں گے ، صراط مستقیم ہی وہ راستہ ہے جسے اللہ نے اپنے پیغمبر پیر کامل حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے قرآن مجید میں ہمیں بتایا ہے ، صاف دو ٹوک اور واضح الفاظ میں ، تو پھر وہ کام بجا لائیں جس کا حکم اللہ نے رسول امی عربی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے ہمیں دیا ہے اور ان کاموں سے اجتناب کریں جن سے ہمارے پیر کامل حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے ہمیں منع کیا گیا ہے.

اللہ قرآن اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بات میں کوئی ابہام اور شک و شبہ نہیں رکھتے ، قرآن کھولیے ، اگر کہیں دو ٹوک یا پھر غیر مبہم الفاظ میں ہی سہی کسی دوسرے پیر کامل یا پیغمبر کا تذکرہ ملے ، تو اس کی تلاش کرتے رہیے ، اور اگر ایسا کچھ نظر نہ آئے تو پھر خوف کھائیے کہ آپ اپنی ساٹھ ستر سالہ زندگی کو کس طرح ابدی زندگی کی تباہی کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور کس طرح خسارے اور گھاٹے کا سودا کر رہے ہیں ، پیر کامل کی تلاش ہے ، ہدایت کی تلاش ہے ، تو قرآن کھولیے ، کون سی ایسی چیز ہے جس کی طرف قرآن آپ کی رہنمائی نہیں کرتا ؟ وہ آپ کو انجان ، معصوم اور بے خبر نہیں رہنے دیتا ، آپ کی اصل آپ کے منہ پر دے مارتا ہے ، کیا اللہ انسان کو نہیں جانتا ہوگا ؟ اس مخلوق کو جو اس کی اربوں کھربوں تخلیقات میں سے سب سے بہترین تخلیق ہے ، دعائیں قبول نہیں ہوتی تو آپ آسرے اور وسیلے تلاش کرنے کے بجائے صرف ہاتھ اٹھائیں اللہ سے خود مانگیں ، دے دے تو شکر کریں ، نہ دے تو صبر کریں ، مگر ہاتھ آپ خود ہی اٹھائیں.

زندگی گزارنے کے سلیقے اور قرینے بھول بیٹھے ہیں تو اسوہء حسنہ ، اسوہء محمدی کو اختیار کریں آپ کو سب کچھ مل جائے گا ، احترام ضرور کریں ہر ولی کا ، ہر مومن مرد کا ، ہر بزرگ کا ، ہر شہید کا ، ہر صالح اور پارسا شخص کا مگر اپنی زندگیوں میں ہدایت اور رہنمائی صرف حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی لیں کیونکہ انہوں نے آپ تک اپنے ذاتی نظریات نہیں پہنچائے بلکہ جو کچھ بھی بتایا ہے وہ اللہ تعالیٰ کا نازل کردہ ہے ، سید لبید غزنوی کون ہے ؟ کیا ہے ؟ کون جانتا ہے اسے ؟ آپ۔۔۔! آپ کے علاوہ اور کتنے لوگ ؟ چند سو یا پھر چند ہزار لوگ ، مگر جس پیر کامل کی میں بات کر رہا ہوں انہیں تو ایک ارب بیس کروڑ کے قریب لوگ اپنا روحانی پیشوا مانتے ہیں ، میں وہی کچھ کہہ رہا ہوں ، وہی کچھ دہرا رہا ہوں جو آج سے چودہ سو برس پہلے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ، آخری بات اگر اس جہاں میں کوئی پیر کامل ہے تو وہ کوئی اور نہیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں ، انہی کی اتباع میں نجات ہے ، انہی کی اتباع میں جنت کا حصول اور جہنم سے بچاؤ ممکن ہے۔

✍️سید لبید غزنوی
20 جون 2021

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں