293

سکولز کی مزید بندش کا غیر دانشمندانہ فیصلہ قابل قبول ہے اور نہ ہی قابل عمل ہے


(پروفیسر ڈاکٹر پرویز اقبال آرائیں)
ایسی خبریں مل رہی ہیں کہ ملک بھر کے تمام تعلیمی ادارے 23 مارچ 2021ء بروز منگل سے ایک مہینے کے لیے مکمل طور پر بند کرنے پر اتفاق ہوچکا ہے، بتایا گیا ہے کہ حتمی اعلان 22 مارچ بروز پیر کو وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کریں گے اور ملک بھر میں مزید سخت پابندیوں کی تفصیل بھی این سی او سی، 22 مارچ 2021ءبروز پیر کو جاری کرے گی۔
ان اطلاعات پر رد عمل دیتے ہوئے تحریک نفاذ آئین، قرآن و سنت پاکستان کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر پرویز اقبال آرائیں نے کہا ہے کہ اس طرح کی خبریں بلاشبہ بہت افسوسناک و تشویشناک ہیں، عوام، طلباء و طالبات اور اساتذہ و والدین کو خوف و حراس میں مبتلا کرنے کے مترادف ہیں، بچوں کے ان تعلیمی نقصانات کا ازالہ ہی محال ہے جو فروری 2020ء سے 31 جنوری 2021ء کے دوران سکولز و درس و تدریس کے عمل کی طویل بندش کے نتیجے میں انہیں پہنچ چکا ہے لہذا اب سکولز کی مزید بندش کسی طور پر بھی مناسب ہے اور نہ ہی قابل برداشت و قبول ہے۔

انہوں نے وزیراعظم پاکستان سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ ملک بھر کے اکثر و بیشتر سکولز میں کورونا وائرس سے بچاؤ کےلیے پہلے سے ہی ایس او پیز کی سخت پابندی، مکمل احتیاط و پرہیز کی جا رہی ہے اور 99 فیصد سے زائد پرائیویٹ سکولز میں کووڈ-19 کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا، اس لیے سکولز سمیت تعلیمی اداروں کو کھلا رکھنا ضروری ہے اور ان کی بندش بلاجواز و غیر ضروری ہے۔

دریں اثنا انہوں نے مزید کہا حکومت کو چاہیے کہ کسی بھی حتمی فیصلے سے پیشتر تمام پرائیویٹ سکولز کی نمائندہ تنظیمات کے عہدیداران کے ساتھ مشاورت کرے اور پھر تمام تر پہلوؤں اور ممکنہ نتائج کو پیش نظر رکھ اتفاق رائے سے ہی کوئی بھی حتمی فیصلہ کیا جانا چاہیے تاکہ وہ قابل عمل تصور ہو سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں