575

رائگاں سفر کے بے سمت مسافر !

بظاہر سَجے سَجے سے چہرے دیکھائی پڑتے ہیں
لیکن دل اندر سے بجھے بجھے سے ہیں
دن رات کے تضاد میں ہر شخص یوں عیاں ہے جیسے
اج کا انسان بے سمت خطرناک ترین دور سے گزر رہا ہے
وہ اپنی درست سمت حقیقی رابطوں کو چھوڑ کر مصنوعی رابطوں کے درمیان خود کو کھوجنے نکلا ہوا ہے
اور مصنوعی رابطوں کے ہجوم میں رہتے ہوئے بھی تنہا سا ہوگیا ہے !!!
کیا یہ کھوج فطرت کے خلاف تضاد نہیں ہے؟؟
فطرت کی کھوج فطرت کے عین مطابق ہی نہ رہے تو کھوج کیا ہے؟
سوائے خود کو کھونے کے تو پانا کیا ہے؟
جب اپنی پہچان کا پتا کھوجائے تو بے نشاں منزل کا کھوجنا کیا ہے؟
بے سمت راہ کا بے سمت گمان کیا ہے؟
تو صراط مستقیم کا یقین کیا ہے؟؟
کونسا سفر ؟
کیسے رابطے ؟
سب ہجوم جھمگھٹے میں ایک پل کا پڑائو ۔
تنہا مسافر کا بے سمت رایگان سفر!!!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں