543

فلسطین اور اسرائیل کے درمیان سیز فائر کا معاہدہ کتنا دیر پا ثابت ہوگا

فلسطین اور اسرائیل کے درمیان  جمعہ والے دن  ہونے والے  جنگ بندی کے اعلان کے بعد اب فلسطین میں  ہونے والی تباہی کا اندازہ لگانا ممکن ہو گیا ہے۔

مسلسل حملوں کے ڈر سے پناہ گاہوں چھپے ہوئے فلسطینی باہر آرہے ہیں ۔ اور ان میں سے اکثر  تباہ حال  عمارتوں کے گرد کھڑے نظر آتے ہیں ۔ عمارتوں کی تباہی کی وجہ سے  کافی سارے راستے اور اور گلیاں  بندہ ہو چکی ہیں ۔ ان جگہوں پر مختلف ذرائع سے  تباہ حال عمارتوں کا ملبا  اٹھایا جا رہا ہے ۔

اسرائیل کا دعوی ہے کہ  اس نے نے  ھماس کےٹھکانوں کو کو تباہ کردیا ہے ۔ اور  ھماس کے منصوبہ ساز  کمانڈر بھی  مارے گئے ہیں ۔ جس سےاس بات کی توقع کی جاسکتی ہے کہ حما س کمزور  ہو چکی ہے ۔ملنے والی والی معلومات کے مطابق اس دفعہ اسرائیل نے حماس کی زیر زمین سرنگین بھی  بڑی تعداد میں تباہ کردی  ہیں۔

صورت حال کے مطابق کہ یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ اس 11 روزہ  جنگ کے باوجود  ھماس کی حمایت میں  کمی نہیں ہوئی۔ فلسطین کے علاقے خان یونس میں ہونے والے شہید جنگجو کے   جنازوں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی  اور ان کے جنازوں کو فلسطین کے کے پرچم میں لپیٹا گیا تھا۔

یہ جنازےکھلے میدانوں میں  پڑھے گئے تھے  اور ان میں شامل افراد  کی تعداد  عام جنازون  سے کئی گنازیادہ تھی ۔ یہ اس  بات کو ظاہر کر تا ہے کہ  ھماس کے  جنگجو کو کو اب بھی ا فلسطین میں  قدرکا مقام حاصل ہے۔

ایک طرف اسرائیلی  جنگ میں اپنی کامیابی کا   چرچا کرتےنظر آتے ہیں  اور فلسطین کی تباہ ہونے والی عمارتوں کی لسٹ اور ھما س کے  نامور جنگجو کو  مارنے کے دعویدار ہیں۔اس کے علاوہ اسرائیل کا کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ پورا یروسلم   اس کا ہے  اور وہ کبھی بھی اس کی تقسیم پر پر راضی نہیں ہوگا۔

دوسری طرف مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد د حماس کی فتح کے نعرے لگائے گئے ہیں۔   حماس فلسطینی عوام کو کو یہ پیغام دے رہی ہے کہ مسجد اقصیٰ کے تحفظ کیلئے کسی بھی قربانی سے انکار نھین ھے۔

ایسا لگتا ھے اصل مسئلہ موجود ہے  اور کسی بھی  وقت  پہلے جیسے حالات ہو سکتے  ہین۔  

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں