279

ہارون آباد کا سرکاری مذبحہ خانہ

ہارون آباد ((چوھدری طارق جمیل) ہارون آباد لاکھوں افراد کی آبادی پر مشتمل شہرجیسے وزیروں کے شہر سے بھی جانا جاتا ہے ہمیشہ سے ہی مسائل گاہ بنا رہتا ہے کھبی سڑکیں،کھبی سیوریج،کبھی اسپتالوں میں ادویات سمیت بنیادی سہولیات کی کمی،کبھی گلی محلوں کے سولنگ اب اس وزیروں کے شہر میں میں مذبحہ خانہ کی سہولت بھی موجود نہیں ہے۔تحصیل ہارون آباد کی انتظامیہ نے شہریوں کو معیاری گوشت کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے قبرستان عیسائیاں والے کے قریب بہت سال پہلے مذبحہ خانہ تعمیر کیا تھاقبرستان کی جگہ کم ہونے سے مذبحہ خانہ اب اس میں شامل ہوچکا ہے اس وقت سے لے کر آج تک کسی بھی منتخب نمائندے نے توجہ ہی نہیں دی،جتنے بھی سابقہ ممبران گزرے یا موجودہ ارکان اسمبلی اس اہم بنیادی انسانی صحت کے مسئلے پردھیان مرکوز ہی نہیں کیا۔یہاں کے رہائشی قصابوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دئیے گئے ہیں۔ جیسا بھی گوشت مہیا کریں عوام کو کھانا پڑے گا، یاد رہے کہ سرکاری مذبحہ خانوں کا کام جانوروں کی فزیکل فٹنس اور گوشت کے معیار کو چیک کرنا ہے یہاں موجودویٹرنری ڈاکٹروں کے فرائض میں شامل ہوتا ہے کہ کوئی جانور گل گھوٹو، منہ کھر یا کسی دیگر بیماری میں مبتلا نہ ہو، جانور کی کھال پر سرکاری مہر بھی لگائی جاتی ہے تا کہ صارفین بلا خوف و خطر اسے خرید سکیں، سلاٹر ہاؤ س نہ ہو نے کی وجہ سے لوگ بے یقینی کے عالم مضر صحت گوشت کھانے پر مجبور ہے۔ قصاب حضرات گلی محلوں اپنی دوکانوں کے سامنے بیٹھ کر جانور ذبح کرتے ہیں۔ لوگ پہنچان ہی نہیں کر پا رہے کہ ہم جو گوشت کھا رہے ہیں، وہ صحت کے لئے نقصان دہ تو نہیں۔عوامی و سماجی حلقوں نے موجودہ ارکان اسمبلی اور ڈ پٹی کمشنر بھاولنگر اور اسسٹنٹ کمشنر ہارون آباد سمیت تمام اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ہارون آباد شہر کے آس پاس سرکار ی زمین وافر تعداد میں پڑی ہوئی ہے، مذبحہ خانہ کی تعمیر و چار دیواری دیگر سہولیات مہیا کی جائے، تا کہ شہریوں کو معیاری گوشت کی فراہمی ممکن ہو سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں