314

جنونِ لطیفہ

بیگم کل رات سے ہی ناراض تھیں ، شیخ صاحب کا بس نہیں چل رہا تھا کیونکہ آج آزادی کا دن تھا اور بیگم ناراض، بڑی کوشش کی مگر بے سود ، شیخ صاحب کا دل بیٹھا جا رہا تھا ،، بیگم نہ کوستی نہ طعنے دیتی بس اس نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی تھی ۔۔?گلی میں باجوں کا شور سنائی دیا تو شیخ صاحب کو شرارت سوجھی ، بازار گئے اور باجا خرید لائے ، لاکے بچوں سے کہا خوب بجاو ۔دراصل شیخ صاحب چاہتے تھے کہ بیگم بچوں پر خوب غصہ کرے ، کوسنے دے اور شام تک اسکا سارا غصہ ٹھنڈا ہو جائے ۔ بچوں کی ایک عادت شریفہ ہے ، کھلونوں سے کھیل کے یا تو اسے توڑ دیتے ہیں ، اس میں مٹی بھر دیتے ہیں یا کوئی مکینکی کر کے کھلونے ہی اپاہج کر دیتے ۔سب کچھ پلان کے مطابق ہوا ، بچوں نے خوب باجا بجایا اور ماں سے خوب داد وصول کی، شام ہونے کو تھی ادھر باجے کا زور کم پڑا اور ادھر بیگم کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا ، بیگم سوچ رہی تھیں کہ زیادہ دیر ناراضگی اچھی نہیں اسلئے شوہر پر ترس آگیا ، شیشے کے آگے بیٹھ گئیں اور لگیں خود کو سنوارنے ۔۔۔شیخ صاحب جو کہ بڑے رومانٹک واقعہ ہوئے تھے ، کن اکھیوں سے بیگم کو دیکھ رہے تھے، بیگم فی الحال تھوڑا نخرہ کرنے کے موڈ میں تھیں ، بھئی ابھی ابھی آن لائن سوٹ جو سیلکٹ کیا تھا، شیخ صاحب فورا اٹھے اور اپنی دونوں گالوں پر پرچم پینٹ کروا آئے ۔باجا پکڑا اور شرارتی موڈ میں چُٹیا بناتی بیگم کے پاس جا بیٹھے ، ہلکی آواز میں باجے سے پوں پوں کرنا چاہی مگر بے سود ، دوبارہ قصد کیا مگر پھر بھی کچھ خاص فرق نہ پڑا ،،، بیگم کے چہرے کے قریب باجا لائے پورے جذبے اور قوت سے پاآااااااااں کردیا ، بس پاں کرنے کی دیر تھی کہ باجے میں پھنسی مٹی بیگم کے تازے میک اپ کی ایسی تیسی کر گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔? عینی شاہدین اور آخری ہمسایہ و مصدقہ اطلاعات کے مطابق شیخ صاحب ہنوز لاپتہ ہیں ، ان کی بیگم ملی نغموں کی بجائے یکے بعد دیگرے مسلسل جنگی ترانے? اونچی آواز میں سن رہی ہیں ۔۔۔? سب دعا فرما لو ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں