298

نئی شناخت

ایک شخص جسے لوگ ٹڈا کہتے تھے۔ اپنی بیوی کو لیکر اپنے مقامی گاوں سے نکل کر دوسرے گاوں میں سیٹل ہوگیا۔ فیصلہ کیا اس نئے گاوں میں نئی شناخت پیدا کروں گا اب لوگ مجھے ٹڈا نہیں پیر صاحب کہیں گے۔ بیگم نے پوچھا وہ کیسے؟ جواب دیا اس گاوں کے چوہدری کی بہن کے پاس ایک قیمتی ہار ہے بس تم وہ ہار کسی طرح چرا کر لے آئو۔ پھر دیکھتی جادو۔بیگم نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ہار کمال مہارت سے چرایا، اور لاکر ٹڈے کو دے دیا۔ دوسری جانب گاٗئوں میں ہنگامہ ہوگیا ہار کی چوری کی خبر جنگل میں درختوں کی طرح پھیل گئی۔ ٹڈے نے اپنی بیوی کو کہاں جاؤ جاکر چوہدری کی بہن کو بتا آؤ کہ میرا خاوند بہت بڑا بزرگ ہے لوگوں کی گمشدہ چیزیں برآمد کرتا ہے۔ اس بات پر چوہدری اپنے گھرانے اور گاؤں والوں کو ساتھ لیکر ٹڈے کے ہاں حاضر ہوگیا اور پیر صاحب سے کہا جی بتائیے ہمارا ہار کہاں ہوسکتا ہے۔ ٹڈے نے راتوں رات ہار چوہدری کے گھر کی چھت پر پھینک دیا تھا، بتایا آپ کا ہار کسی نوکرانی نے چرایا تھا جس نے بعد میں خوفزدہ ہوکر آپ کی چھت پر پھینک دیا، جاکر اٹھا لو وہاں سے۔ ہار ملنے کے بعد اس ابتدائی کرامت پر سارا گائوں پیر صاحب کا مرید ہوگیا،مگر چوہدری جو اندھوں میں کانا راجہ تھا اسے پیر صاحب کھٹکنے لگا، گاؤں والوں کو سمجھایا ، کہ یہ شخص مجھے فراڈ معلوم ہوتا ہے ۔ مگر گاؤں والے انکار کرتے رہے چوہدری نے پیر صاحب کو ایک اور آزمائش میں ڈالا مگر خوش قسمتی سے وہ اس آزمائش میں بھی کامیاب ہوا۔ لوگوں نے چوہدری کو سمجھایا کہ اب بس کرو بزرگوں پر شک نہیں کیا جاتا، چوہدری پریشان ہوگیا، اور عہد کرلیا جو بھی ہو میں اس پیر کا بھانڈا پھوڑ کے ہی چھوڑں گا، آخر ایک دن چوہدری نے اعلان کیا کل کھلے میدان تمام گاؤں کے لوگ اکٹھے ہونگے اگر پیر صاحب نے بتا دیا کہ میرے ہاتھ میں کیا ہے تو میں سب کے سامنے اس کے ہاتھ پر بیت ہوجاونگا.سب لوگ پیر سمیت میدان میں پہنچ گئے چوہدری گھر سے نکلا تو سوچتا رہا ہاتھ میں کیا پکڑا جائے؟ اچانک اس کی نظر ایک ٹڈے پر پڑ گئی اس نے پکڑنے کے لئے ہاتھ بڑھایا تو وہ پھدک گیا ، پھر ہاتھ بڑھایا پھر پھدک گیا ، تیسری دفعہ میں پکڑا گیا۔ چوہدری مجمعے میں پہنچا اور سوال کیابتاؤ ” میری مٹی میں بند ہے کیا ” اس سے پہلے کہ پیر صاحب جواب دیتا کہ ” ناز پان مسالہ” ۔ وہ ایک گہری سوچ میں پڑ گیا اسے اپنی شامت نظر آئی، دو بار تو جیسے تیسے بچ گیا تھا مگر اس بار بچنا ناممکن تھا لہذا مایوسی میں آسمان کی طرف چہرہ اٹھایا اور اپنے آپ کو کوستے ہوئے کہا۔ ہائے رے ٹڈے پہلی چھلانگ میں تو بچ گیا تھا، دوسری چھلانگ میں بھی بچ گیا مگر اب تیسری دفعہ تم گرفت میں اگئے۔ یہ سنتے ہی چوہدری ٹڈا المعروف پیر صاحب کے پائوں سے لپٹ گیا دھاڑے مار مار کر معافیاں مانگی، کہا کوئی مانے نہ مانے میں مانتا ہوں کہ تم پیر و مرشد ہو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں