360

شادی شدہ

پچھلے دنوں میں بارش کے موسم میں چھت پر ہمسائی کے ہاتھوں پکوڑے کھارہا تھا کہ آواز آئی. ابو دو پکوڑے میرے لیے بھی چھوڑ دینا.. دیکھا تو اوپرپانی کی ٹنکی پر موجود حذیفہ جی آواز لگارہے تھے..لیکن افسوس آخری پکوڑا میں اپنے منہ میں رکھ چکا تھا.. بس یہ دیکھ کر چھوٹا بلونگڑا “بدک” گیااور نیچے جاکر اس نے پھپھو کٹنی کا روپ دھار لیا.. اب جو اہلیہ شروع ہوئیں تو ختم ہونے کا نام ہی نہیں لےرہیں.. کان پکڑ کر اٹھک بیٹھک لگائی..ناک زمین پر رگڑی گئی.. مرغا بن کر عصر کے وقت فجر کی اذان دی گئی تو اہلیہ کہنے لگیں.. اچھا اب قسم کھاؤ کہ آئندہ آپ اپنی آنکھیں اور دل قابو میںرکھیں گے اور اپنے لچھن بگڑنے نہیں دیں گے.. میں نے اہلیہ کے سر پر ہاتھ رکھ کر جیسے ہی قسم کھانے کے لیے اپنا منہ کھولا جھٹ اہلیہ نے میرا ہاتھ سر سے ہٹالیا..مجھے معلوم ہے کہ آپ میری قسم کھاکر مجھ سے چھٹکارا پانا چاہتے ہیں.. یہ کہہ کر انہوں نے میرا ہاتھ میرے اپنے سر پر رکھ دیا اور مجھ سے چیف جسٹسکی مانند وزارت وفاداری کا حلف لینے لگیں.. مجبوراً مجھے بھی حلف دینا پڑا..اگلے دن سودا سلف لینے گھر سے باہر نکلا تو ہمسائی نے آواز لگائی.. آصف جی..پہلے میں اس آواز پر دوڑا جاتا تھا وہ بڑے پیار سے مجھے اپنے سودے سلف کی لسٹ تھمایا کرتی تھی اور اس تھمانے تھمانے میں اس کی گوری نازک انگلیاں”چھن” سے میری انگلیوں سے ٹکراجایا کرتی تھیں.. لیکن اب میں وزارت وفاداری کا حلف اپنی جان کی قیمت پر لےچکا تھا اور مجھے اپنی جان بڑی عزیز تھیتو جیب سے فوراً تسبیح اور ٹوپی نکالی سر پر ٹوپی ہاتھ میں تسبیح پکڑی اور نظر نیچی کیے اس کے پاس چلا گیا..بہن جی لائیے اپنی لسٹ آپ کا بھائیابھی آپ کا سودا سلف لادیتا ہے..ہمسائی میری یہ کایا پلٹ دیکھ کر حیرت سے “دنگ” رہ گئی..ہائیں آصف جی آپ رات کو موت کا منظر پڑھ کر سوئے تھے کیا؟؛؛بہن جی موت کا منظر نہیں بلکہ اپنی موت دیکھ کر سویا تھا.. یہ کہہ کر لسٹ کے کنارے سے لسٹ پکڑی اور نظریں جھکائے بازار چلا آیا..رشید سبزی والےکی دکان پر گیا اور لال لال سخت ٹماٹر چھانٹنے لگا.. اچانک پیچھے کسی نے میرے کاندھے پر ہاتھ رکھا مڑ کر دیکھا تو وہ خالہ نفیسہ کی بیوہ بیٹی شنو تھی..پچھلے دو سال سے میں شنو کی ایک مسکراہٹ کے لیے خوار ہورہا تھا اور آج وہ مجھے دیکھ کر مسکرارہی تھی.. سنیے مجھے ذرا جلدی ہے یہ چھٹے ہوئے ٹماٹرمجھے دیدیجیے اور اپنا فون نمبر بھی دیدیجیے اب میں اس بھری جوانی میں روزانہ بازار کے چکر نہیں لگاسکتی تو پلیز آپ روزانہ میرا سودا سلف لادیا کیجیے..اپنی لاٹری کھلتی دیکھ کر دل خوشی سے دھڑڑڑڑڑ دھڑڑڑڑڑ کرنے لگا لیکن اپنا حلف وفاداری یاد آگیا لاحول ولا قوۃ پڑھ کر اپنے دل میں “دم” کیا اور دونوں ہاتھباندھے نگاہیں نیچے کیے شنو کو اہلیہ کا فون نمبر دیکر بولا بہنا میں اپنا نمبر تو نہیں دے سکتا البتہ بطورِ بھائی کے اپنی اہلیہ کا نمبر دے رہا ہوں آپ انہیںفون کردیجے گا وہ بچوں سے آپ کا سودا منگادیا کریں گی.. یہ سن کر شنو فون نمبر کی پرچی پھاڑ کر یہ کہتے ہوئے ٹماٹر چھانٹنے لگی..اونہہ بڑے آئے بہنکہنے والے.. وہ تو میں تمہیں دو سال سے اپنے پیچھے چکر کاٹتے دیکھ رہی تھی تو آج مجھے ترس آگیا ورنہ تو مجھ سے جمیل مکینک.. شکیل پلمبر اوریہ رشید سبزی والا بھی کئی بار مدد کے لیے کہہ چکا ہے.. میں اپنی دو سال کی کھیتی کو رشید سبزی والے کو تھماکر چپ چاپ سبزی لےکر سامنےجلیل بھائی کریانے والے کی دکان میں داخل ہوگیا..کہتے ہیں نا کہ جب اللہ دیتا ہے تو چھپڑ پھاڑ کر دیتا ہے تو اس دن مجھے بھی اللہ چھپڑ پھاڑ کر دے رہا تھا..لیکن افسوس اب میں حلف وفاداری لے چکا تھا تو اپنی سالوں کی آدھی درجن کھیتیاں دوسروں کے حوالے کرکے استغفراللہ کی تسبیح پڑھتا ہوا گھر آگیا..

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں