352

ایک ہی چھت کے نیچے پڑھنے والے

تحریر:ڈاکٹر ابرہیم مغل

ایک ہی چھت کے نیچے پڑھنے والے

سب سے ذھین ڈاکٹر اور انجینئر بن گئے
دوسرے نمبر والے سائنسدان اور اکاؤنٹس میں چلے گئے
تیسرے نمبر والے ناک صاف کرتے کرتے
سی ایس ایس کرکے
درج بالا ذھین ترین دونوں طبقات پر حکمرانی کرتے ہیں
آخر یہ بد نظامی اور حماقتی نظام ھٹو بچو کی چھاؤں میں کیسے کامیاب ہو

ذھین طبقے کو ملک کی باگ ڈور پکڑانا ہی پڑے گی آج نہیں تو کل

ہندوستان میں چار بابو ایک گاڑی میں دفتر آتے اور جاتے ہیں
پاکستان میں ایک بابو کو چار گاڑیاں نہ ملیں تو ناراض ہو جاتا ہے یاد رہے پاکستان میں ایک بابو پر ھمارے ٹیکسوں کا سالانہ خرچ ایک کروڑ بیس لاکھ ہے
اور اس طبقے نے جب سے پاکستان بنا ماسوا لوٹ مار کرپشن اور اقربا پروری کے کیا کیا ہے
بابو شہبا شریف پنجاب میں کیپٹن عثمان بابو کو چودہ لاکھ ماھانہ غریب اوربھوکے ننگے پنجابیوں کے پیٹ کاٹ کر دیتا رہا
کیپٹن عثمان کو پکڑو اور پوچھو چودہ لاکھ ماہانہ تنخواہ کے عوض صوبے کو ایک روپے یا ایک قطرے پانی کا فائدہ ہوا۔۔۔۔۔بالکل بھی نہیں جب تک
بابو نما سیاسی بازیگر عوام کے ٹیکسوں کی رقم کو شیر مادر سمجھ کر بابوؤں پر لٹاتے رہیں گے
ملک کوئی ترقی نہیں کر پائے گا
اب سپیشیلائزیشن کا دور ہے
کسی معتبر کاروبار شخصیت کو چئیرمین پی اینڈ ڈی لگا دیں صوبے بھر کی ترقی دیکھنے والی ھوگی مگر ایسا کرنے سے بابو
سیاسی لوگوں کو ڈرا دیتے ہیں اور ایک گھسا پٹا لفظ مینجمنٹ کا سہارا لیتے رہتے ہیں
اب عادتیں اور فیصلے ٹارگٹ کی بنیاد پر کرنے ہونگے
کوئی سیکرٹری اپنا ٹارگٹ پورا نہیں کرتا تو اسےاوایس ڈی نہ بناؤ
اسے گھر بھیجو
معاملات تین سال میں سدھرنے شروع ہو جائیں گے
دفاتر کی زبان فوری اردو کر دیں کامیابی ملے گی انشاءاللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں