326

صحافت مظلوم کی زبان اورآوازہے

تحریر( چوھدری طارق جمیل)
صحافت ایک ذمہ دارانہ پیشہ ہے ۔ایک صحافی ملک کی تعمیر میں اہم رول ادا کرسکتا ہے ۔صحافی کی اہم ترین ذمہ داری غلطی سے پاک اور ایمان دارانہ رپورٹنگ ہے۔ صحافتی ذمہ داریوں کے دوران کئی ایسے مقامات آتے ہیں،جہاں سچ لکھنا یا بولنا خطرے سے خالی نہیں ہوتا اور یہی سچے اور ایمان دارصحافی کی شان اور عظمت ہے کہ صحافی اپنے تن من دھن کو قربان کرتے ہوئے اظہاررائے کی قربانی نہ ہونے دے۔ صحافیوں کے لیے جان سے ہاتھ دھونا ، جیل جانا، مقدمات قائم ہونا عام بات ہے۔ سچا صحافی وہی ہے جو ان خطروںسے بے خوف ہوکر حق اور سچ کا ساتھ دے۔ صحافی کسی قوم اور معاشرے کی تعمیر اور تخریب دونوں کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ ایسا صحافی جو اپنے قلم سے سچائیوں کی تصویر کشی کرتا ہے ، معاشرے کے رستے ہوئے زخموں اور ناسوروں پر اپنے قلم کا نشتر چلاتا ہے۔، معاشرتی بگاڑ اور فساد کے خلاف اپنے قلم کی صلاحیتوں کو بھرپور طریقے سے استعمال کرتا ہے ۔وہ اپنے پیشہ کے ساتھ بھی انصاف کرتا ہے اور قوم اور معاشرہ کے ضمیرکی نمائندگی کا فرض بھی انجام دیتا ہے۔ ایسا صحافی جو معاشرے میں بدی کی قوتوں کا آلہ کار بنتاہے، اپنے قلم سے لوٹ کھسوٹ کرنے والوں کی پشت پناہی کرتا ہے اور سیاہ کاریوں کی حمایت کرتاہے، وہ نہ صرف صحافت کے چہرے پر کلنک کا ٹیکہ ہے بلکہ مجرموں کے زمرے میں شمار ہوتا ہے۔ایک طرف اگر بے ضمیر اور ایمان فروش صحافی کسی سماج اور ملک کو تباہی کے دہانے پر لے جاتے ہیں وہیں باضمیر صحافی صحیح خطوط پر معاشرے کی تعمیر میں لازوال کردار ادا کر تے ہیں۔
بلا شبہ صحافت ایک مقدس شعبہ ہے غریبوں مظلوموں اور پسے ہوئے طبقے کی آواز حکومت کے ایوانوں تک پہنچانے کا وسیلہ اور ذریعہ بھی ہے لیکن وقت کے ساتھ جب صحافیوں کی ترجیحات بدلی ہیں تو صحافت اور صحافیوں میں بھی وہ دم خم نہیں رہا.. جب کسی صحافی کی ترجیح سیاستدانوں پولیس اور دوسرے محکموں کے افسران سے تعلق اور پھر ان تعلقات پھر فخر ہو تو پھرصحافت اپنا معیار کھو دیتی ہے صحافی پھر صحافی نہیں رہتاہےبلکہ درباری اور خوشامدی سمجھا جاتا ہے صحافی اگر اپنے علاقے کے بنیادی مسائل اجاگر کرنے مظلوم طبقہ کی آواز کو ایوان بالا تک پہنچانے کو اپنا مقصد سمجھے تو وہ شعبہ صحافت کے ماتھے کا جھومر اور اس شعبہ کے لیے قابل فخرہوتا ہے
لیکن آجکل صحافی شاید سمجھا ہی اسے جاتا ہے جس کے سیاستدانوں اور افسران سے تعلق ہوں . لیکن حقیقتاً اصل صحافی وہ ہے جو غریبوں مظلوموں کا ترجمان اور معاشرے کو درپیش مسائل کی آواز ہو …

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں