256

قومیں کردار سے بنتی ہیں

ہ جگہ جگہ تبلیغی اجتماع ، نہ عمرہ حج کرنے جانے والوں کا رش ، نہ گلی گلی مساجد، نہ محلے محلے مدارس ، نہ لاکھوں علما، نہ کوئی پیر نہ کوئی مزار، نہ کوئی قطب نہ کوئی ابدال، اور نہ کوئی حوروں کی ترغیب دے کر لبھانے والا۔

پھر بھی ان سب کے بغیر “جاپان جنت نظیر”۔

*جاپان میں پچھلے تیس سال میں چوری نہیں ہوئی، نہ کوئی قتل ہوا،

کوئی بھوکا نہیں سوتا ، زلزلے کے وقت کیمپوں میں سب کچھ رکھ دیا جاتا ہے، کوئی ایک چھٹانک ضرورت سے زیادہ نہیں لیتا ،

دیانتداری میں دنیا میں پہلے نمبر پر ہے ، سڑک پر ایک کروڑ پھینک دیں کوئی نہیں اٹھاتا،

آپ کندھا ماریں سامنے والا معذرت کرتا دکھائی دے گا،

ترقی اور ٹیکنالوجی میں دنیا سے دس سال آگے جیتے ہیں ،

کام اتنا کرتے ہیں کہ وزیراعظم ہاتھ جوڑ کے آرام کے مشورے دے ،
سگریٹ کی راکھ جھاڑنے کی ڈبیا جیب میں ، صفائی اتنی کہ سڑکوں میں منہ نظر آئے ،

پابندی وقت اتنی کہ پانچ منٹ ٹرین لیٹ ھونے پر پوری کمپنی بند۔
اخلاق اتنا بلند آپ حیرت سے منہ تکتے رہ جائیں ،
اخلاص مہمان نوازی اور ثقافت کمال ،
محبت اور وفا اتنی جاپانی بیوی پوجا کرنے لگ جائے ، آپ کو اتنا کھلائے موٹے ہونے کا خوف طاری ہو ،
وہاں کونسا نظام ہے، چاول کی فصل مرغوب غذا، ایک دفعہ قحط پڑا ، تو تیس سال کا ایسا ذخیرہ کیا، کہ دنیا سے چاول نایاب ہو جائیں، لیکن ان کا ذخیرہ ختم نہ ہو،
جس کے ہو گئے بس پتھر پر لکیر،
نظام صحت ایسا کہ ٹوائلٹ آپ کو جسم کی پوری ڈیٹیل دے دیں،
دو نمبری اور بےایمانی کا تصور محال، اور کیا کیا لکھیں سوچیں۔*
.وہ کس نظام ، کس کتاب کے پیروکار ہیں، یہ علم نہیں ، ہاں اتنا ضرور پتہ ہے وہ مسلمان نہیں ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں