259

اظہار خیال

شیعب نوری بحریہ ٹاؤن کراچی
میں اور بابا جی چائے والی ٹیبل پر بیٹھے چائے پی رہے تھے تو میں نے بابا جی سے پوچھا بابا جی لوگ اپنا ٹائم دوسروں کو پرشان کرنے میں کیوں لگا دیتے ہیں بابا جی نے ٹھنڈی آہ بھرتے ہوئے کہا بیٹا میں نے بہت بڑے بڑے لوگوں کے اندر بہت چھوٹا پن دیکھا ہے میں نے کہا بابا جی اگر کوئی اپنی محنت اور اچھے اخلاق کی وجہ سے ترقی کرتا ہے تو لوگوں کو کیا تکلیف ہوتی ہے بابا جی کہنے لگے بیٹا ایک آدمی میرے پاس آیا جو بہت پریشان تھا میں نے پوچھا بھائی کیا ہوا کیوں پریشان ہو کچھ کھو گیا ہے آپ کا ۔ کہتا نہیں بابا جی۔ پھر کسی نے کچھ چھین لیا ہے آپ کا بولا نہیں بابا جی تو پھر پرشان کیوں ہو۔ کہتا بابا جی سچ بتاوں میں نے کہا جی
کہتا بابا جی ہمارے گھر کے ساتھ والا ہے جو خورشید اس کو آج کسی نے موٹرسائیکل گفٹ کیا ہے وہ برداشت نہیں ہورہا ہے اب وہ بھی سیکل سے موٹرسائیکل پر آگیا ہے تو میں نے کہا بھائی اگر کسی اعلی ظرف انسان نے اسے نواز دیا ہے تو تجھے کیا تکلیف ہے ۔ بس ہمارے معاشرے میں بھی ایسے ہزاروں لوگ ہیں جو کسی کی خوشی کو برداشت نہیں کرتے پلیز خدا کا واسطہ ہے جو جیسے بھی اپنی زندگی ہنسی خوشی گزار رہا ہے اس کی زندگی میں روڑے مت اٹکاو بلکہ آپ خود کو اس قابل کرو کے آپ بھی اپنی زندگی ہنسی خوشی گزار سکو
جیو اور جینے دو

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں