شیعب نوری بحریہ ٹاؤن کراچی
میں اور بابا جی چائے والی ٹیبل پر بیٹھے چائے پی رہے تھے تو میں نے بابا جی سے پوچھا بابا جی لوگ اپنا ٹائم دوسروں کو پرشان کرنے میں کیوں لگا دیتے ہیں بابا جی نے ٹھنڈی آہ بھرتے ہوئے کہا بیٹا میں نے بہت بڑے بڑے لوگوں کے اندر بہت چھوٹا پن دیکھا ہے میں نے کہا بابا جی اگر کوئی اپنی محنت اور اچھے اخلاق کی وجہ سے ترقی کرتا ہے تو لوگوں کو کیا تکلیف ہوتی ہے بابا جی کہنے لگے بیٹا ایک آدمی میرے پاس آیا جو بہت پریشان تھا میں نے پوچھا بھائی کیا ہوا کیوں پریشان ہو کچھ کھو گیا ہے آپ کا ۔ کہتا نہیں بابا جی۔ پھر کسی نے کچھ چھین لیا ہے آپ کا بولا نہیں بابا جی تو پھر پرشان کیوں ہو۔ کہتا بابا جی سچ بتاوں میں نے کہا جی
کہتا بابا جی ہمارے گھر کے ساتھ والا ہے جو خورشید اس کو آج کسی نے موٹرسائیکل گفٹ کیا ہے وہ برداشت نہیں ہورہا ہے اب وہ بھی سیکل سے موٹرسائیکل پر آگیا ہے تو میں نے کہا بھائی اگر کسی اعلی ظرف انسان نے اسے نواز دیا ہے تو تجھے کیا تکلیف ہے ۔ بس ہمارے معاشرے میں بھی ایسے ہزاروں لوگ ہیں جو کسی کی خوشی کو برداشت نہیں کرتے پلیز خدا کا واسطہ ہے جو جیسے بھی اپنی زندگی ہنسی خوشی گزار رہا ہے اس کی زندگی میں روڑے مت اٹکاو بلکہ آپ خود کو اس قابل کرو کے آپ بھی اپنی زندگی ہنسی خوشی گزار سکو
جیو اور جینے دو
259